اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۴١

متن میں لفظ”یعصروف“استعمال ہوا ہے جس کے لفظی معنی ”نچوڑنے“ کے ہیں۔ اس سے مقصود یہاں سر سبزی و شادابی کی وہ کیفیت بیان کرنا ہے جو قحط کے بعد باران رحمت اور دریائے نیل کے چڑھاؤ سے رونما ہونے والی تھی۔ جب زمین سیراب ہوتی ہے تو تیل دینے والے بیج اور رس دینے والے پھر اور میوے خوب پیداہوتے ہیں ، اور مویشی بھی چاہ اچھا ملنے کی وجہ سے خوب دودھ دینے لگتے ہیں۔
                 حضرت یوسف علیہ السلام نے اس تعبیر میں صرف بادشاہ کے خواب کا مطلب بتانے ہی پر اکتفا نہ کیا، بلکہ ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ خوشحالی کے ابتدائی سات برسوں میں آنے والے قحط کے لیے کیا پیش بندی کی جائے اور غلہ کو محفوظ رکھنے کا کیا بندوبست کیا جائے۔ پھر مزید براں آپ نے قحط کے بعد اچھے دن آنے کی خوشخبری بھی دے دی جس کا ذکر بادشاہ کے خواب میں نہ تھا۔