اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۴۸

یعنی اب ساری سرزمین  مصر اس کی تھی۔ اُس کی ہر جگہ کو وہ اپنی جگہ کہہ سکتا تھا ۔ وہاں کوئی گوشہ بھی ایسا نہ رہا تھا جو اس سے روکا جا سکتا ہو۔ یہ گویا اُس کا مل تسلط اور ہمہ گیر اقتدار کا بیا ن ہے جو حضرت یوسف ؑ  کو اُس ملک  پر حاصل تھا۔ قدیم مفسرین بھی اس آیت کی یہی تفسیر کرتے ہیں۔ چنانچہ ابن زید ے حوالہ سے علامہ ابن جریر طبری نے اپنی تفسیر میں اس کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہہم نے یوسف ؑ کو ان سب چیزوں کا مالک بنا دیا   جو مصر میں تھیں، دنیا کے اس حصے میں وہ جہاں جو کچھ چاہتا کر سکتا تھا، وہ سرزمین اس کے حوالہ  کر دی گئی تھی، حتیٰ کہ اگر وہ چاہتا کہ فرعون کو اپنا زیر دست کر لے اور خود اس سے بالا تر ہوجائے تو یہ بھی کر سکتا تھا۔ دوسرا قول علامہ موصوف نے مجاہد  کا نقل کیا ہے جو مشہور  ائمہ تفسیر میں سےہیں۔ ان کا خیا ل ہے کہ بادشاہ مصر نے یوسف ؑ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا تھا۔