اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۵۰

یہاں پھر سات آٹھ برس کے واقعات  درمیان میں چھوڑ کر سلسلہ بیان اس جگہ سے جوڑدیا گیا ہے۔ جہاں سے بنی اسرائیل کے مصر منتقل ہونے اور حضرت یعقوب ؑ کو اپنے گم شدہ صاحبزادے  کا پتہ ملنے کی ابتداء ہوتی ہے۔ بیچ میں جو واقعات چھوڑ دیے گئے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ خواب والی پیش خبری کے مطابق حضرت یوسف ؑ  کی حکومت کے پہلے سات سال مصر میں انتہائی خوشحالی کے گزرے اور ان ایام میں انہوں نے آنے والے قحط کے لیے وہ تمام پیش بندیاں کر لیں جن کا مشورہ بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتاتے وقت وہ دے چکے تھے۔ اس کے بعد قحط کا دور شروع ہوا اور یہ قحط صرف مصر ہی میں نہ تھا بلکہ آس پاس کے ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آگئے تھے۔ شام، فلسطین، شرق اردن، شمالی عرب، سب جگہ خشک سالی دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت یوسف ؑ کے دانشمند انہ انتظام کی بدولت صرف مصر ہی وہ ملک تھا جہاں قحط کے باوجود غلہ کی فراط تھی۔ اس لیے ہمسایہ ممالک کے لوگ مجبور ہوئے کہ غلہ حاصل کرنے کے لیے مصر کی طرف رجعر کریں۔ یہی وہ موقع تھا جب فلسطین سے حجرت یوسف ؑ کے بھائی غلہ خریدنے کے لیے مصر پہنچے۔ غالباً  حضرت یوسف ؑ نے غلہ کی اس طرح ضابطہ بندی کی ہوگی کہ بیرونی ممالک میں خاص اجازت ناموں کے بغیر اور خاص مقدار سے زیادہ غلہ نہ جا سکتا ہوگا۔ اس وجہ سے جب برادران یوسف ؑ نے غیر ملک سے آکر غلہ حاصل کرنا چاہا ہوگا تو انہیں اس کے لیے خاص اجازت نامہ حاصل کرنے کی ضرورت پیش آئی ہوگی اور اس طرح حضرت یوسف ؑ کے سامنے ان کی پیشی کی نوبت آئی ہوگی۔