اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر٦٦

اس سے انبیاء علیہم السلام کی غیر معمولی قوتوں کا اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی قافلہ حضرت یوسفؑ کا قمیص لے کر مصر سے چلا ہے اور ادھر سیکڑوں میل کے فاصلے پر حضرت یعقوب اس کی مہک پالیتے ہیں ۔ مگر اسی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی یہ قوتیں کچھ ان کی ذاتی نہ تھیں بلکہ اللہ کی بخشش سے ان کو ملی تھیں اور اللہ جب اور جس قدر چاہتا تھا انہیں کام کرنے کا موقع دیتا تھا۔ حضرت یوسف ؑ برسوں مصر میں  موجود رہے اور کبھی حضرت یعقوبؑ کو ان کی خوشبو نہ آئی۔ مگر اب یکایک قوتِ ادراک کی تیزی کا یہ عالم ہو گیا کہ ابھی ان کا قمیص مصر سے چلا ہے اور وہاں ان کی مہک آنی شروع ہو گئی۔
یہاں یہ ذکر بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ایک طرف قرآن حضرت یعقوب ؑ کو اس پیغمبرانہ شان کے ساتھ پیش کر رہا ہے ۔ اور دوسری طرف بنی اسرائیل ان کو ایسے رنگ میں دکھاتے ہیں جیسا عرب کا ہر معمولی بدو ہو سکتا ہے ۔ بائیبل کا بیان ہے کہ جب بیٹوں نے آکر خبر دی کہ”یوسفؑ  اب تک جیتا ہے اور وہی سارے ملک مصر کا  حاکم ہے تو یعقوبؑ  کا دل دھک سے رہ گیا کیونکہ اس نے ان کا یقین  نہ کیا ۔۔۔۔۔۔ اور جب ان کے باپ یعقوب نے وہ گاڑیاں دیکھ لیں جو یوسفؑ نے ان کو لانے کےلیے بھیجی تھیں تب اس کی جان میں جان آئی“۔ (پیدائش، ۴۵ : ۲۶ – ۲۷)