اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر ۱۴

 کفار ِ مکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ اگر تم واقعی نبی ہو اور تم دیکھ رہے ہو کہ ہم نے تم کو جھٹلا دیا ہے تو اب آخر ہم پر وہ عذاب آ کیوں نہیں جاتا جس کی تم ہم کو دھمکیاں دیتے ہو؟  اس کی آنے میں خواہ مخواہ دیر کیوں لگ رہی ہے؟ کبھی وہ چیلنج کے انداز میں کہتے کہ   رَبَّنَا عَجِّلْ لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ یَوْمِ الْحِسَابِ (خدایا ہمارا حساب تو ابھی کردے، قیامت پر نہ اٹھا رکھ)۔ اور کبھی کہتے کہ   اَلَّھُمّے اِنْ کَانَ ھٰذَا ھُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِ کَ فَاَ مْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَ ۃً مِّنَ السَّمَآ ءِ اَوِأْ تِنَا بِعَذَ ابٍ اَلِیْمٍ۔(خدایا  اگر یہ باتیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیش کر رہے ہیں حق ہیں اور تیری ہی طرف سے ہیں تو ہم پر آسمان  سے پتھر برسایا  کوئی دردناک عذاب نازل کر دے)۔ اس آیت میں کفار انہی باتوں کا جواب دیا گیا ہے کہ یہ نادان خیر سے پہلے شر مانگتے ہیں  ، اللہ کی طرف ان کو سنبھلنے کے لیے جو مہلت دی جارہی ہے اس سے فائدہ اُٹھانے کے بجائے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مہلت کو جلدی ختم کر دیا جائے اور ان کی باغیانہ روش پر  فورًا گرفت کر ڈالی جائے۔