اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر۲۷

اندھے سے  مراد وہ شخص ہے جس کے آگے کائنات میں ہر طرف اللہ کی وحدانیت  کے آثار و شواہد پھیلے ہوئے  ہیں مگر وہ اُن میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھ رہا ہے ۔ اور آنکھوں والے سے مراد وہ ہے جس کے لیے کائنات کے ذرّے ذرّے  اور پتّے پتّے میں معرفتِ کردگار کے دفتر کھلے ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے اِس سوال کا مطلب یہ ہے کہ عقل کے اندھو ! اگر تمہیں کچھ نہیں سوجھتا تو آخر چشم بینا رکھنے والا  اپنی آنکھیں کیسے پھوڑے؟  جو شخص حقیقت کو آشکار دیکھ رہا ہے اس کے لیے کس طرح ممکن ہے کہ وہ تم  بے بصیرت لوگوں کی طرح ٹھوکریں کھاتا پھرے؟