اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر۲۹

 اس سوال کا مطلب یہ ہے کہ اگر دنیا میں کچھ چیزیں  اللہ تعالیٰ نے پید ا کی ہوتیں اور کچھ دوسروں نے، اور یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا کہ خدا کا تخلیقی کام کونسا ہے اور دوسروں کا کونسا، تب تو واقعی شرک کے لیے کوئی معقول بنیاد ہو سکتی تھی۔ لیکن جب یہ مشرکین خود مانتے ہیں کہ ان کے معبودوں میں سے کسی نے ایک تنکا اور ایک بال تک پیدا نہیں کیا ہے، اور  جب انہیں خود تسلیم ہے کہ خلق میں ان جعلی خداؤں کا ذرہ برابر بھی کوئی حصہ نہیں  ہے  ، تو پھر یہ جعلی معبود خالق کے اختیارات اور اس کے حقوق میں آخر کس بنا پر شریک ٹھیرا لیے گئے؟