اس رکوع کو چھاپیں

سورة ابرھیم حاشیہ نمبر١۲

اس مضمون کی تقریر بائیبل کی کتابِ اِستثناء میں بڑی شر ح وبسط کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔ اس تقریر میں حضرت موسیٰؑ اپنی وفات سے چند روز پہلے بنی اسرائیل کو ان کی تاریخ کے سارے اہم واقعات یاد دلاتے ہیں۔ پھر توراۃ کے اُن تمام احکام کو دُہراتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذریعہ سے بنی اسرائیل کو بھیجے تھے ۔ پھر ایک طویل خطبہ دیتے ہین جس میں بتاتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے رب کی فرمانبرداری کی تو کیسےکیسے انعامات سے نوازے جائیں گے اور اگر نافرمانی کی روش اختیار کی تو اس کی کیسی سخت سزا دی جائے گی۔ یہ خطبہ کتاب استثناء کے ابواب  نمبر ۴ – ۶ – ۸ – ۱۰ – ۱۱ اور ۲۸ تا ۳۰  میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے بعض بعض مقامات کمال درجہ موثر و عبرت انگیز ہیں۔ مثا ل کے طور پر اُس کے چند فقرے ہم یہاں نقل کرتے ہیں جن سے پورے خطبے کا اندازہ ہو سکتا ہے:
”سُن اے اسرائیل! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ تو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خداوند اپنے خدا کے ساتھ محبت رکھ۔ اور یہ باتیں جن کا حکم آج میں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقشرہیں۔ اور تُو اِن کی  اپنی اولاد  کے ذہن نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے ان کا ذکر کرنا“۔ ( باب ۶ ۔ آیات ۴ – ۷)
”پس اے اسرائیل! خداوند تیرا خدا تجھ سے اس کے سو ا کیا چاہتا ہے  کہ تُو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی سب راہوں پر چلے اور اُس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور ساری جان سے خداوند اپنے خداکی بندگی کرے اور خداوند کے جو احکام اور آئین میں تجھ کو آج بتاتا ہوں اُن پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو۔ دیکھ آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب خداوند تیرے خدا ہی کا ہے“۔ (باب ۱۰ ۔ آیات ۱۲ – ۱۴)۔
”اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات کو جان فشانی سے مان کر  اس کے اِن سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھے دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا۔ اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات سنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہو ں گی اور تجھ کو ملیں گی۔ شہر میں  بھی تو مبارک ہو گا اور کھیت میں مبارک ۔۔۔۔۔۔ خداوند تیرے دشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبرو شکست دلائے گا۔۔۔۔۔۔ خداوند  تیرے  انبار خانوں میں او ر سب  کاموں میں جن میں تُو ہاتھ ڈالے برکت کا حکم دے گا۔۔۔۔۔۔ تجھ کو اپنی پاک قوم بنا کر رکھے گا ور دنیا کی سب قومیں یہ دیکھ کر کہ تُو خدا وند کے نام سے کہلاتا ہے تجھ سے ڈر جائیں گی۔ تو بہت سی قوموں کو قرض دے گا پر خود قرض نہیں لے گا اور خداوند تجھ کو دُم نہیں بلکہ سَر ٹھیرائے گا اور تو پشت نہیں بلکہ سرفراز ہی رہے گا“۔ (باب ۲۸ ۔ آیات ۱ – ۱۳)۔
”لیکن اگر تو ایسا نہ کرے  کہ خداوند اپنے خدا کی بات سن کر اس کے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہےہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعنتیں تجھ پر ہوں گی اور تجھ کولگیں گی۔ شہر میں بھی لعنتی ہوگا اور کھیت میں بھی لعنتی۔۔۔۔۔۔ خداوند اُن سب کاموں میں جن کو تو ہاتھ لگائے لعنت اور پھِٹکار اور اضطراب کو تجھ پر نازل کرے گا۔۔۔۔۔ ۔ وبا تجھ سے لپٹی رہے گی۔۔۔۔۔۔ آسمان جو تیرے  سر پر ہے پیتل کا اور زمین جو تیرے نیچے ہے لوہے کی ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔ خداوند تجھ کر تیرے دشمنوں کے آگے شکست دلائے گا۔ تو ان کے مقابلہ  کے لیے تو ایک ہی راستہ سے جائے گا مگر ان کے سامنے سات سات راستوں سے بھاگے گا ۔۔۔۔۔۔ عورت سے منگنی تو تُو کرے گا لیکن دوسرا اس سے مباشرت کرے گا۔ تُو گھر بنائے گا  لیکن اس میں بسنے نہ پائے گا۔ تُو تاکستان لگائے گا پر اس کا پھل نہ کھا سکے گا۔ تیرا بیل تیری آنکھوں کے سامنے ذبح کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔ بھوکا اور پیاسا اور ننگا اور سب چیزوں کا محتاج ہو کر تو اپنے اُن دشمنوں کی خدمت  کرے گا جن کو خداوند تیرے برخلاف بھیجے گا اور غنیم  تیری گردن پر لوہے کا جواز  رکھے گا جب تک وہ تیرا ناس نہ کر دے۔۔۔۔۔۔ خدا وند تجھ کو زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام قوموں میں  پراگندہ  کر دے گا“۔(باب ۲۸ ۔ آیات ۱۵ – ۶۴)