اس رکوع کو چھاپیں

سورة ابرھیم حاشیہ نمبر۲۲

اِس کا  یہ مطلب نہیں ہے کہ انبیاء علیہم السلام منصبِ نبوت پر سرفراز ہونے سے پہلے اپنی گمراہ قوموں  کی ملّت میں شامل ہوا کرتے تھے، بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ نبوت سے پہلے چونکہ وہ ایک طرح کی خاموش زندگی بسر کرتے تھے، کسی دین کی تبلیغ اور کسی رائج الوقت دین کی تردید نہیں کرتے تھے ، اِس لیے اُن کی قوم یہ سمجھتی تھی کہ وہ ہماری ہی مِلّت میں ہیں، اور نبوت کا کام شروع کر دینے کے بعد اُن پر یہ الزام  لگایا جاتا تھا کہ وہ مِلّت آبائی سے نِکل گئے  ہیں۔ حالانکہ وہ نبوت سے پہلے بھی کبھی مشر کین کی مِلّت  میں شامل  نہ ہوئے تھے کہ اس سے خروج کا الزام اُ ن پر لگ سکتا۔