اس رکوع کو چھاپیں

سورة ابرھیم حاشیہ نمبر۲۴

ملحوظِ خاطر رہے کہ یہاں اِس تاریخی بیان کے پیرایہ میں دراصل کفارِ مکہ کو اُن باتوں کا جواب دیا جا رہا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کرتے تھے ۔ ذکر بظاہر پچھلے انبیاء اور ان کی قوموں کے واقعات کا ہے مگر  چسپاں ہو  رہا ہے وہ اُن حالات پر جو اس سورہ کے زمانۂ نزول میں آ رہے تھے۔ اس مقام پر کفار مکہ کو ، بلکہ مشرکین ِ عرب کو گویا صاف صاف متنبہ کر دیا گیا کہ تمہارا مستقبل اب اُس رویے پر منحصر ہے جو دعوتِ محمدیہ کے مقابلے میں تم اختیار کرو گے۔ اگر  اسے قبول کر لو گے تو عرب کی سرزمین میں رہ سکو گے ، اور اگر اسے رد کر دو گے تو یہاں سے تمہارا  نام و نشان  تک مِٹا دیا جائے گا۔ چنانچہ اس بات کو تاریخی واقعات نے ایک ثابت شدہ حقیقت بنا دیا۔ اس پیشین گوئی پر پورے پندرہ برس بھی نہ گزرے تھے کہ سر زمین عرب میں ایک مشرک بھی باقی نہ رہا۔