اس رکوع کو چھاپیں

سورة ابرھیم حاشیہ نمبر۳۰

یعنی تمہارے تمام گلے شکوے اس حد تک تو بالکل صحیح ہیں کہ اللہ سچا تھا اور میں جھوٹا تھا۔ اس واقعے سے مجھے ہر گز انکار نہیں ہے  ۔ اللہ کے وعدے اور اس کی وعیدیں ، تم دیکھ ہی رہے ہو کہ ان میں سے ہر بات جوں کی توں سچی نکلی ۔ اور میں خود مانتا ہوں کہ جو بھروسے میں نے تمہیں دلائے، جن فائدوں کے لالچ تمہیں دیے، جن خوشنما توقعات کے جال میں تم کو پھانسا اور سب سے بڑھ کر یہ یقین  جو تمہیں دلایا کہ اول تو آخرت واخرت کچھ بھی نہیں ہے، سب محض ڈھکوسلا ہے ، اور اگر ہوئی بھی تو فلاں حضرت سے تصدق سے تم صاف بچ نکلو گے ، بس ان  کی خدمت میں نذر و نیاز کی  رشوت پیش کرتے رہو اور پھر جو چاہو کرتے پھرو، نجات کا ذمہ اُن کا، یہ ساری باتیں جو میں تم سے کہتا رہا اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے کہلواتا رہا، یہ سب محض دھوکا تھا۔