اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۲۲

یعنی جس طرح تُو نے اِ س حقیر اور کم تر مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دے کر مجھے مجبور کر دیا کہ تیرا حکم نہ مانوں، اسی طرح اب میں ان انسانوں کے لیے دنیا کو ایسا دلفریب بنا دوں گا کہ یہ سب اُس سے دھوکا کھا کر تیرے نافرمان بن جائیں گے۔ بالفاظِ دیگر ابلیس کا مطلب یہ تھا کہ مَیں زمین کی زندگی اور اُس کی لذتوں اور اس کے عارضی فوائد و منافع کو انسان کے لیے  ایسا خوشنما بنا دوں گا کہ وہ خلافت اور اس کی ذمہ داریوں اور آخرت کی باز پرس کو بھول جائیں گے اور خود تجھے بھی یا تو فراموش کر دیں گے، یا تجھے یاد رکھنے کے باوجود تیرے احکام کی خلاف ورزیاں کریں گے۔