اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۴

یہ فقرہ وہ لوگ  طنز کے طور پر کہتے تھے۔ اُن کو تو  یہ تسلیم ہی نہیں تھا کہ یہ ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ نہ اِسے تسلیم کر لینے کے بعد وہ آپ کو دیوانہ کہہ سکتے تھے۔ دراصل اُن کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ” اے وہ شخص جس کا دعویٰ یہ  ہےکہ مجھ پر یہ ذکر نازل ہوا ہے“۔ یہ اُسی طرح کی بات ہے جیسی  فرعون نے حضرت موسیٰ کی دعوت سننے کے بعد اپنے درباریوں سے کہی تھی کہ  اِنَّ رَسُوْلَکُمُ الَّذِیْٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ، ” یہ پیغمبر صاحب جو تم لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ، ان کا دماغ درست نہیں ہے“۔