اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۴۵

یہ قومِ ثمود کا مرکزی شہر تھا۔ اس کے کھنڈر مدینہ کے شمال مغرب میں موجودہ شہر العُلاء سے چند میل کے فاصلہ پر واقع ہیں۔ مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے یہ مقام شاہ راہِ عام پر ملتا ہے اور قافلے اس وادی میں سے ہو کر گزرتے ہیں، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق کوئی یہاں قیام نہیں کرتا۔ آٹھویں صدی ہجری میں ابن بطوطہ حج کو جاتے  ہوئے یہاں پہنچا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ ”یہاں سُرخ رنگ کے پہاڑوں میں قومِ ثمود کی عمارتیں موجود ہیں جو انہوں نے چٹانوں کو تراش کر ان کے اندر بنائی تھیں۔ اُن کے نقش و نگار اِس وقت تک ایسے تازہ ہیں جیسے آج بنائے گئے ہوں ۔ ان مکانات میں اب بھی سڑی گلی انسانی ہڈیاں پڑی ہوئی ملتی ہیں۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف حاشیہ نمبر ۵۷)