اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۵

”یعنی فرشتے  محض تماشا دکھا نے کے لیے نہیں اتارے جاتے کہ جب کسی قوم نے کہا بلاؤ فرشتوں کو اور وہ فورًا حاضر ہوئے۔ نہ فرشتے اِس غرض کے لیے  کبھی بھیجے جاتے ہیں کہ وہ آکر لوگوں کے سامنے حقیقت کے بے نقاب کر یں اور پردۂ غیب کا چاک کر کے وہ سب کچھ دکھا دیں جس پر ایمان لانے کی دعوت انبیاء علیہم السلام نے دی ہے۔ فرشتوں کو بھیجنے کا وقت تو وہ آخر ی وقت ہوتا ہے جب کسی قوم کا فیصلہ چکا دینے کا ارادہ کر لیا جاتا ہے ۔ اُس وقت بس فیصلہ چکایا جاتا ہے ،  یہ نہیں کہا جاتا کہ اب ایمان لاؤ تو چھوڑے دیتے ہیں۔ ایمان لانے کی جتنی مہلت بھی ہے اسی وقت تک ہے جب تک کہ حقیقت بے نقاب نہیں ہو جاتی۔ اُس کے بے نقاب ہو جانے کے بعد ایمان لانے کا کیا سوال۔
”حق کے ساتھ اُترتے ہیں“ کا مطلب ”حق لے کر اُترنا“ ہے۔ یعنی وہ اس لیے آتے ہیں کہ باطل کو مٹا کر حق  کو اس کی جگہ قائم کر دیں ۔ یا دوسرے الفاظ میں یوں سمجھیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ لے کر آتے ہیں اور اسے نافذ کر کے چھوڑتے ہیں۔