اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر١۲۰

یہ معترضین کے پہلے اعتراض کا مکمل جواب ہے۔ اس جواب کے دو اجزا ہیں ۔ ایک یہ کہ خدا کی شریعت میں تضاد نہیں ہے، جیسا کہ تم نے یہودیوں کے مذہبی قانون اور شریعت محمدیؐ کے ظاہری فرق کو دیکھ کر گمان کیا  ہے ، بلکہ دراصل یہودیوں کو خاص طور پر ان کی نافرمانیوں کی پاداش میں چند نعمتوں سے محروم کیا گیا تھا جن سے دوسروں کو محروم کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ دوسرا جزء یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طریقے کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے وہ ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ ہے اور تمہیں معلوم ہے کہ ملتِ ابراہیمی میں وہ  چیزیں حرام نہ تھیں جو یہودیوں کے ہاں حرام ہیں۔ مثلًا یہودی اونٹ  نہیں کھاتے، مگر مِلّتِ ابراہیمی  میں وہ حلال تھا۔ یہودیوں کے ہاں شتر مرغ ، بط، خرگوش وغیرہ حرام ہیں، مگر ملّتِ ابراہیمی  میں یہ سب چیزیں حلال تھیں۔ اس جواب کے ساتھ ساتھ کفارِ مکّہ  کو اس بات پر بھی متنبہ کر دیا گیا  کہ  نہ تم کو ابراہیمؑ سے کوئی واسطہ ہے نہ یہودیوں کو ، کیونکہ تم دونوں  ہی شرک کر رہے ہو۔ ملّتِ ابراہیمی کا اگر کوئی صحیح پیرو ہے تو وہ یہ نبی اور اس  کے ساتھی ہیں جن کے عقائد اور اعمال میں شرک کا شائبہ تک نہیں پایا جاتا۔