اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر١۲۳

یعنی اس کی نوعیت محض مناظرہ بازی اور عقلی کُشتی اور ذہنی دنگل کی نہ ہو۔ اس میں کج بحثیاں اور الزام تراشیاں اور چوٹیں اورپھبتیاں نہ ہوں۔ اس کا مقصود حریفِ مقابل کو چپ کر دینا اور اپنی زبان آوری کے ڈنکے بجا دینا  نہ ہو۔ بلکہ اس میں شیریں کلامی ہو۔ اعلیٰ درجہ کا شریفانہ اخلاق ہو۔ معقول  اور دل لگتے دلائل ہوں ۔ مخاطب کے اندر ضد اور بات کی پچ اور ہٹ دھرمی پیدا نہ ہونے دی جائے۔  سیدھے سیدھے طریقے سے اس کو بات سمجھانے کی کوشش کی جائے اور  جب محسوس ہو کہ وہ کج بحثی  پر اتر آیا ہے تو اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ گمراہی میں اور زیادہ دُور نہ نکل جائے۔