اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر١۵

یہاں تک آفاق اور اَنفُس کی بہت سی نشانیاں جو پے در پے بیان کی گئی ہیں ان سے یہ ذہن نشین کرنا مقصود ہے کہ انسان اپنے وجود سے لے کر زمین اور آسمان کے گوشے گوشے تک جدھر چاہے نظر  دوڑا کر دیکھ لے ، ہر چیز پیغمبر کے  بیان کی تصدیق کر رہی ہے اور کہیں سے بھی شرک کی۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ دہریت کی بھی ۔۔۔۔۔۔ تائید میں کوئی شہادت فراہم نہیں ہوتی ۔ یہ ایک حقیر بوند  سے بولتا چالتااور حجّت و استدلال کرتا انسان بنا کھڑا کرنا۔ یہ اُس کی ضرورت کے عین مطابق بہت سے جانور پیدا کرنا جن کے بال اور کھال ، خون اور دودھ ، گوشت اور پیٹھ، ہر چیز میں انسانی فطرت کے بہت سے مطالبات کا ، حتیٰ کہ اس کے ذوق جمال کی مانگ تک کا جواب موجود ہے۔ یہ آسمان سے بارش کا انتظام ، اور یہ زمین میں طرح طرح کے پھلوں  اور غلّوں اور چاروں کی روئیدگی کا انتظام ، جس کے بے شمار شعبے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کھاتے چلے جاتےہیں اور پھر انسان کی بھی فطری  ضرورتوں کے عین مطابق ہیں۔ یہ رات اور دن کی باقاعدہ آمدو رفت ، اور یہ چاند اور سورج اور تاروں کی انتہائی منظم حرکات ، کن کا زمین کی پیداوار  اور انسان کی مصلحتوں سے اِتنا گہرا  ربط ہے۔ یہ زمین میں سمندروں  کا وجود اور یہ اُن کے اندر انسان  کی بہت سی طبعی اور جمالی طلبوں کا جواب۔ یہ پانی  کا چند  مخصوص قوانین سے جکڑا ہوا ہونا، اور پھر اس  کے یہ فائدے  کہ انسان سمندر جیسی ہولناک چیز کا سینہ چیرتا ہوا اس میں اپنے جہاز چلا تا ہے اور  ایک ملک سے دوسرے ملک تک سفر اور تجارت کرتا پھرتا ہے۔ یہ دھرتی کے سینے پر پہاڑوں کے اُبھار او ر یہ انسان کی ہستی کے لیے اُن کے فائدے۔ یہ سطح زمین کی ساخت سے لےکر آسمان کی بلند فضاؤں تک بے شمار علامتوں اور امتیازی نشانوں کا پھیلاؤ اور پھر اس طرح ان کا انسان  کے لیے مفید ہونا۔  یہ ساری چیزیں صاف شہادت دے رہی ہیں  کہ ایک ہی ہستی نے یہ منصوبہ سوچا ہے، اُسی نے اپنی منصوبے کے مطابق ان سب کو ڈیزائن کیا ہے، اُسی نے اِ س ڈیزائن کو پیدا کیا ہے، وہی ہر آن اس دنیا میں نِت نئی چیزیں بنا بنا کر اس طرح لا رہا ہےکہ مجموعی اسکیم اور اس نظم میں ذرا فرق نہیں آتا، اور وہی زمین سے لے کر آسمانوں تک اس عظیم الشان کارخانے کو چلا رہا ہے۔  ایک بے وقوف یا ایک ہٹ دھرم کے سوا اور  کون یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک اتفاقی حادثہ ہے؟ یا یہ کہ اس کمال درجۂ منظم،  مربوط اور متناسب کائنات کے مختلف کام یا مختلف اجزا مختلف خداؤں کے آفریدہ اور مختلف خداؤں کے زیرِ انتظام ہیں؟