اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۴

فیصلہ طلب کر نے کے لیے کفار جو چیلنج کر رہے تھے  ا س کے پس پشت چونکہ محمد صالی الہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار بھی موجود تھا ، اس لیے شرک کی تردید کے ساتھ اور اس کے معًا بعد آپ کی نبوت کا اثبات فرمایا گیا۔ وہ کہتے تھے کہ یہ بناوٹی باتیں ہیں جو یہ شخص بنا رہا ہے ۔ اللہ اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ نہیں ، یہ ہماری بھیجی ہوئی روح ہے جس سے لبریز ہو ر یہ شخص نبوت کر رہا ہے۔
پھر یہ جو فرمایا کہ اپنے جس بندے پر اللہ چاہتا ہے  یہ روح  نازل کرتا ہے ، تو یہ کفار اُن اعتراضات کا جواب ہے جو وہ حضور پر کرتے تھے کہ اگر خدا کو نبی ہی بھیجنا تھا تو کیا بس محمدؐ بن عبداللہ ہی اس کام کے لیے رہ گیا تھا ، مکّے ااور طائف کے سارے بڑے بڑے سردار مر گئے تھے کہ ان میں سے کسی پر بھی نگاہ نہ پڑ سکی! اس طرح کے بیہودہ اعتراضات کا جواب اس کے سوا اور کیا ہو سکتا  تھا ، اور یہی متعدد مقامات پر قرآن میں دیاگیا ہے کہ خدا اپنے کام کو خود جانتا ہے ، تم سے مشورہ لینے کی حاجت نہیں ہے، وہ اپنے بندوں میں جس کو مناسب سمجھتا ہے آپ ہی اپنے کام کے لیے منتخب کر لیتا ہے۔