اگرچہ مشرکین ِ مکّہ اس بات سے انکار نہیں کرتےتھے کہ یہ ساری نعمتیں اللہ کی دی ہوئی ہیں، اور اِن نعمتوں پر اللہ کا احسان ماننے سے بھی اُنہیں انکار نہ تھا، لیکن جو غلطی وہ کرتے تھے وہ یہ تھی کہ ان نعمتوں پر اللہ کا شکر یہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اُن بہت سی ہستیوں کا شکریہ بھی زبان اور عمل سے ادا کرتے تھے جن کوانہوں نے بلا کسی ثبوت اور بلا کسی سند کے اِس نعمت بخشی میں دخیل اور حصّہ دار ٹھیرا رکھا تھا۔ اِسی چیز کو قرآن”اللہ کے احسان کا انکار”قرار دیتا ہے۔ قرآن میں یہ بات بطور ایک قاعدہ کلیہ کے پیش کی گئی ہے کہ محسن کے احسان کا شکریہ غیر محسن کو ادا کرنا دراصل محسن کے احسان کا انکار کرنا ہے۔ اسی طرح قرآن یہ بات بھی اصول کے طور پر بیان کرتا ہے کہ محسن کے متعلق بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے یہ گمان کر لینا کہ اس نے خود اپنے فضل و کرم سے یہ احسان نہیں کیا ہے بلکہ فلاں شخص کے طفیل ، یا فلاں کی رعایت سے ، یا فلاں کی سفارش سے ، یا فلاں کی مداخلت سے کیا ہے، یہ بھی دراصل اس کے احسان کا انکار ہی ہے۔ |