اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر٦۹

پہلی مثال میں اللہ اور بناوٹی معبودوں کے فرق کو صرف اختیار اور بے اختیاری کے اعتبار سے نمایاں کیا گیا تھا۔ اب اس دوسری مثال  میں وہی فرق اور زیادہ کھول کر صفات کے لحاظ سے بیان کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ اور اِن بناوٹی معبودوں کے درمیان فرق صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ ایک با اختیار مالک ہے اور دوسرا بے اختیار غلام۔ بلکہ مزید برآں یہ فرق بھی ہے کہ یہ غلام نہ تمہاری پکار سنتا ہے ، نہ اس کا جواب دے سکتا ہے، نہ کوئی کام با ختیار ِ خود کر سکتا ہے۔ اس کی اپنی زندگی کا سارا انحصار اُس کے آقا کی ذات پر ہے۔ اور آقا اگر کوئی کام اس پر چھوڑ دے تو وہ کچھ بھی نہیں بنا سکتا۔ بخلاف اس کے آقا کا حال یہ ہے  کہ صرف ناطق ہی نہیں ناطق حکیم ہے، دنیا کو عدل کا حکم دیتا ہے۔ اور صرف فاعلِ مختار ہی نہیں، فاعلِ برحق ہے ، جو کچھ کرتا ہے راستی اور صحت کے ساتھ کرتا ہے۔ بتاؤ یہ کونسی دانائی  ہے کہ تم ایسے آقا اور ایسے غلام کو یکساں سمجھ رہے ہو؟