اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۸۹

 اوپر کی تین بھلائیوں  کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ تین برائیوں سے روکتا ہے جو انفرادی حیثیت سے  افراد کو ، اور اجتماعی حیثیت سے پورے معاشرے کو خراب کرنے والی ہیں:
پہلی چیز فَحْشَآ ع ہے جس کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔ مثلًا بخل ، زنا، برہنگی و عُریانی، عملِ قومِ لوط، محرّمات سے نکاح کرنا، چوری، شراب نوشی، بھیک مانگنا، گالیاں بکنا اور بدکلامی کرنا وغیرہ۔ اسی طرح علی الاعلان بُرے کام کرنا اور برائیوں کو پھیلانا بھی فحش ہے، مثلًا جھوٹا پروپیگنڈا ، تہمت تراشی، پوشیدہ جرائم کی تشہیر، بدکاریوں پر ابھارنے والے افسانے اور ڈرامے اور فلم، عریاں تصاویر، عورتوں کا بن سنور کر منظر عام پر آنا، علی الاعلان مردوں اور عورتوں کے درمیان اختلاط ہونا، اور اسٹیج پر عورتوں کا ناچنا اور تھرکنا اور ناز و ادا کی نمائش کرنا وغیرہ۔
 دوسری چیز مُنکر ہے جس سے مراد ہر وہ برائی ہے جسے انسان بالعموم برا جانتے ہیں ، ہمیش سے برا کہتے رہے ہیں ، اور عام شرائع الہٰیہ نے جس سے منع کیا ہے۔
تیسری چیز بَغی ہے جس کے معنی ہیں اپنی حد سے تجاوز کرنا اور دوسرے کے حقوق پر دست درازی کرنا ، خواہ وہ حقوق  خالق کے ہوں یا مخلوق کے۔