اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١۰٦

معجزات کے مطالبے کا ایک جواب اس سے پہلے آیت ۵۹ وَمَا مَنَعَنَآ ااَن تُّرْسِلَ بِالاٰیٰتِ میں گزر چکا ہے۔ اب یہاں اسی مطالبے کا دوسرا جواب دیا گیا ہے۔ اس مختصر سے جواب کی بلاغت تعریف سے بالا تر ہے۔ مخالفین کا مطالبہ یہ تھا کہ اگر تم پیغمبر ہو تو ابھی زمین کی طرف ایک اشارہ کرو اور یکایک ایک چشمہ پھوٹ بہے، یا فوراً ایک لہلہاتا باغ پیدا ہو جائے اور اس میں نہریں جاریں ہوجائیں۔ آسمان کی طرف اشارہ کرو اور تمہارےجھٹلانے والوں پر آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گر جائے۔ ایک پھونک مارو اور چشم زدن میں سونے کا ایک محل  بن کر تیار ہوجائے۔ ایک آواز دو اور ہمارے سامنے خدا اور  اس کے فرشتے فوراً آکھڑے ہوں اور  وہ شہادت دیں کہ ہم  ہی نے محمد ؐ  کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ ہماری آنکھوں کے سامنے آسمان پر چڑھ کر جاؤ اور اللہ میاں سے ایک خط ہمارے نام لکھوا لاؤ جسے ہم ہاتھ سے چھوئیں اور آنکھوں سے پڑھیں۔۔۔۔۔۔ ان لمبے چوڑے مطالبوں کا بس یہ جواب دے کر  چھوڑ دیا گیا کہ ”ان سے کہو، پاک ہے میرا پر وردگار! کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں“؟  یعنی بیوقوفوں ! کیا میں نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا تھا کہ تم یہ مطالبے مجھ سےکرنے لگے؟ میں نے تم سےکب کہا تھا  کہ میں قادرِ مطلق ہوں؟ میں نے کب کہا تھا کہ زمین و آسمان پر میری حکومت چل رہی ہے؟ میرا دعوٰی تواوّل  روز سے یہی تھا کہ میں خدا کی طرف سے پیغام لانے والا ایک انسان ہوں۔ تمہیں جانچنا ہے تو میرے پیغام کو جانچو۔ ایما ن لانا ہےتو اس پیغام کی صداقت و معقولیت دیکھ کر ایمان لاؤ۔ انکا ر کرنا ہے تو اس پیغام میں کوئی نقص نکال کر دکھاؤ۔  میری صداقت کا اطمینان کرنا ہے تو ایک انسان ہونے کی حیثیت سے میری زندگی کو، میرے اخلاق کو، میرے کام کو دیکھو۔ یہسب کچھ چھوڑ کر تم مجھ سے یہ کیا مطالبہ کرنے لگے کہ زمین پھاڑ و اور آسمان گراؤ؟ آخر پیغمبری کا ان کاموں سے کیا تعلق ہے؟