اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١۰۸

یعنی پیغمبر کا کام صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ آکر پیغام سنا دیا کرے، بلکہ اس کا کام یہ بھی ہے کہ اس پیغام کے مطابق انسانی زندگی کی اصلاح کرے۔ اسے انسانی احوال پر اُس پیغام کے اصولوں کا انطباق کرنا ہوتا ہے۔ اسے خودا پنی زندگی ان اصولوں کا عملی مظاہر ہ کرنا ہوتا ہے۔ اسے اُن بے شمار مختلف انسانوں کےذہن کی گتھیاں سلجھانی پڑتی ہیں جو اس کا پیغام سننے اور سمجنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسے ماننے والوں کی تنظیم اور تربیت کرنی ہوتی ہے تا کہ اس پیغام کی تعلیمات کے مطابق ایک معاشرہ وجود میں آئے۔ اسے انکار اور مخالفت و مزاحمت کرنے والوں کے مقابلے میں  جدو جہد کرنی ہوتی ہے تا کہ بگاڑ کی حمایت کرنے والی طاقتوں کو نیچ دکھایا جائے اور وہ اصلاح عمل میں آسکے جس کے لیے خدا نے اپنا پیغمبر مبعوث فرمایا ہے۔ یہ سارے کام جبکہ انسانوں ہی میں کرنے کے ہیں تو ان کے لیے انسان نہیں تو اور کون پھیجا جاتا؟ فرشتہ تو زیادہ سے زیادہ بس یہی کرتا کہ آتا اور پیغام پہنچا کر چلا جاتا۔ انسانوں میں انسان کی طرح رہ کر انسان کے سے کام کرنا اور پھر انسانی زندگی میں منشائے الہٰی کے مطابق اصلاح کر کے دکھا  دینا کسی فرشتے کے بس کا کام نہ تھا۔ اس کے لیے تو ایک انسان ہی موزوں ہو سکتا تھا۔