اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١١۲

یہ اشارہ اسی مضمون کی طرف  ہے جو اس سے پہلے  آیت ۵۵ و َ رَبُّکَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضِ میں گزر چکا ہے۔ مشرکین مکہ جن نفسیاتی وجوہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا نکار کرتے تھے ان میں سے ایک اہم وجہ یہ تھی کہ اس طرح انہیں آپ کا فضل وشرف ماننا پڑتا تھا، اور اپنے کسی  معاصر اور ہم چشم کا فضل ماننے کے لیے انسان مشکل ہی سے آمادہ ہوا کرتا ہے۔ اسی پر فرمایا جارہاہے کہ جن لوگوں کی بخیلی کا حال یہ ہے کہ کسی کے واقعی مرتبے کا اقرار و اعتراف کرتے ہوئے بھی ان کا دل دکھتا ہے، انہیں اگر کہیں خدا نے اپنے خزانہائے رحمت کی کنجیاں حوالے کر دی ہوتیں تو وہ کسی کو پھوٹی کوڑی بھی نہ دیتے۔