اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١١۳

 واضح رہے کہ یہاں پھر کفار مکہ کو معجزات کے مطالبے کے جواب دیا گیا ہے، اور تیسرا جواب ہے۔ کفار کہتے تھے کہ ہم تم پر ایمان نہ لائیں گے جب تک تم یہ اور یہ کام کر کے نہ دکھاؤ۔ جواب میں ان سے کہا جا رہا ہے کہ تم سے پہلے فرعون کوا یسے ہی صریح میجزات ، ایک دو نہیں، پے در پے ۹ دکھائے گئے تھے، پھر تمہیں معلوم ہے کہ جو نہ ماننا چاہتا تھا اس نے انہیں دیکھ کر کیا کہا؟ اور یہ بھی خبر ہے کہ جب اس نے معجزات دیکھ کر بھی نبی کو جھٹلایا تو اس کا انجام کیا ہوا؟
                 وہ نونشانیاں جن کا یہاں ذکر کیا گیا ہے ، اس سے پہلے سورہ اعراف میں گزر چکی ہیں۔ یعنی عصاء، جو اژدہا بن جاتا تھا، ید ِ بیضاء جو بغل سے نکالتے ہی سورج کی طرح چمکنے لگتا تےتھا، جادوگروں کے جادو کو بر سرِ عام شکست دینا، ایک اعلان کے مطابق سارے ملک میں قحط برپا ہو جانا، اور پھر یکے بعد دیگرے طوفان، ٹڈی دل، سُرسریوں، مینڈکوں اور خون کی بلاؤں کا نازل ہونا۔