اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١۴

یعنی ہر انسان کی نیک بختی و بد بختی ، اور اس کے انجام کی بھلائی اور برائی کے اسباب ووجوہ خود اس کی اپنی ذات ہی میں موجود ہیں ۔ اپنے اوصاف، اپنی سیرت و کردار، اور اپنی قوتِ تمیز اور قوت فیصلہ و انتخاب کے استعمال سے وہ خود ہی اپنے آپ کو سعادت کا مستحق بھی بناتا ہے اور شفاف کا مستحق بھی۔ نادان لوگ اپنی قسمت کے شگون باہر لیتے پھرتے ہیں اور ہمیشہ خارجی اسباب ہی کو اپنی بدبختی کا ذمہ دار ٹھیراتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا پروانہ خیر و شر اُن کے اپنے گلے کا ہار ہے۔ وہ اپنے گریبان میں منہ ڈالیں تو دیکھ لیں کہ جس چیز نے ان کو بگاڑ اور تباہی کے راستے پر ڈالا اور آخر کار  خائب و خاسر بنا کر چھوڑا وہ ان کے اپنے ہی برے اوصاف اور برے فیصلے تھے، نہ یہ کہ باہر سے آکر کوئی چیز زبر دستی ان پر مسلط ہوگئی تھی۔