ہاتھ باندھنا ہی استعارہ ہے بخل کےلیے ، اور اسے کھلا چھوڑ دینے سے مراد ہےفضول خرچی ۔ دفعہ ۴ کے ساتھ دفعہ٦ کے اس فقرے کو ملا کر پڑھنے سےمنشاہ صاف یہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں میں اتنا اعتدال ہونا چاہیے کہ وہ نہ بخیل بن کر دولت کی گردش کو روکیں اور نہ فضول خرچ بنکر اپنی معاشی طاقت کو ضائع کریں۔ اس کے بر عکس ان کے اندر توازن کی ایسی صحیح حس موجود ہونی چاہیے کہ وہ بجا خرچ سے باز بھی نہ رہیں اور بیجا خرچ کی خرابیوں میں مبتلا بھی نہ ہو۔ فخر اور ریا اور نمائش کے خرچ، عیاشی اور فسق و فجور کے خرچ ، اور تمام ایسے خرچ جو انسان کی حقیقی ضروریات اور مفید کاموں میں صرف ہونے کے بجائے دولت کو غلط راستوں میں بہادیں، دراصل خدا کی نعمت کا کفران ہیں۔ جو لوگ اس طرح اپنی دولت کو خرچ کرتے ہیں وہ شیطان کے بھائی ہیں۔ |