یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے درمیان رزق کی بخشش میں کم و بیش کا جو فرق رکھا ہے انسان اس کی مصلحتوں کو نہیں سمجھ سکتا ، لہٰذا تقسیم رزق کے فطری نظام میں انسان کو اپنی مصنوعی تدبیروں سے دخل اندازنہ ہونا چاہیے ۔فطری نامساوات کو مصنوعی مساوات میں تبدیل کرنا، یا اس نا مساوات کو فطرت کی حدود سے بڑھا کر بے انصافی کی حد تک پہنچا دینا، دونوں ہی یکساں غلط ہیں۔ ایک صحیح معاشی نظام وہی ہے جو خدا کےمقرر کیے ہوئے طریق ِ تقسیم رزق سے قریب تر ہو۔ |