اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر۷۲

یعنی زقوم، جس کے متعلق قرآن میں خبر دی گئی ہے کہ وہ دوزخ کی تہ میں پیدا ہوگا اور دوزخیوں کو اسے کھانا پڑے گا اس پر لعنت کرنے سے مراد اُس کا اللہ  کی رحمت سے دور ہونا ہے۔ یعنی وہ اللہ کی رحمت کا نشان نہیں ہے کہ اسے اپنی مہربانی کی وجہ سے اللہ نے لوگوں کی غذا کے لیے پیدا فرمایاہو، بلکہ وہ اللہ کی لعنت کا نشان ہے جسے ملعون لوگوں کے لیے اس نے پیدا کیا ہے تا کہ وہ بھوک سے تڑپ کر اس پر منہ ماریں اور مزید تکلیف اُٹھائیں۔ سورہ دُخان(آیات ۴۳۔ ۴٦)میں اس درخت کی جو تشریح کی گئی ہے وہ یہی ہے کہ دوذخی جب اس کو کھائیں گے تو وہ ان کے پیٹ میں ایسی آگ لگائے گا جیسے ان کے پیٹ میں پانی کھول رہا ہو۔