اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر۹۴

فجر کے لغوی معنی ہیں”پوپھٹنا“۔ یعنی وہ وقت جب اول اول سپیدہ صبح رات کی تاریکی کو پھاڑ کر نمودار ہوتا ہے۔
                فجر کے قرآن سے مراد  فجر کی نماز ہے۔ قرآن مجید میں نماز کے لیے کہیں تو صلوٰة کا لفظ استعمال ہوا ہے اورکہیں اس کے مختلف اجزاء میں سے کسی جُز کا نام لے کر پوری نماز مراد لی گئی ہے، مثلاً تسبیح، حمد ،ذکر ، قیام، رکوع، سجود وغیرہ۔ اسی طرح یہاں فجر کےوقت قرآن پڑھنے کا مطلب محض قرآن پڑھنا نہیں، بلکہ نماز میں قرآن پڑھنا ہے۔ اس طریقہ سے قرآن مجید نے ضمناً یہ اشارہ کر دیا ہے  کہ نماز کن اجزاء سے مرکب ہونی چاہیے۔ اور انہی اشارات کی رہنمائی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی وہ  ہئیت مقرر فرمائی جو مسلمانوں میں رائج ہے۔