اس رکوع کو چھاپیں

سورة الکھف حاشیہ نمبر١۷

یعنی جب وہ شخص کھانا خریدنے کے لیے شہر گیا تو دنیا بدل چکی تھی۔ بت پرست روم کو عیسائی ہوئے ایک مدت گزر چکی تھی۔زبان تہذیب، تمدن، لباس ہر چیز میں نمایاں فرق آگیا تھا۔ دو سو برس پہلے کا یہ آدمی اپنی سج دھج، لباس ، زبان ہر چیز کے اعتبار سے فوراً ایک تماشا بن گیا۔ اور جب اس نے قیصر ڈیسیس کے وقت کا سکہ کھانا خریدنے کے لیے پیش کیا تو دُکاندار کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ سریانی روایت کی رو سے دُکاندار کو اس پر شبہ یہ ہوا کہ شاید یہ کسی پرانے زمانے کا دفینہ نکال لایا ہے۔ چنانچہ اس نے آس پاس کے لوگوں کو اس طرف متوجہ کیا اور آخرکار اس شخص کو حکام کے سامنے پیش کیا گیا۔ وہاں جا کر یہ معاملہ کھلا کہ یہ شخص تو ان پیروان مسیح میں سے ہے جو دو سو برس پہلے اپنا ایمان بچانے کے لیے بھاگ نکلے تھے۔ یہ خبر آناً فاناً شہر کی عیسائی آبادی میں پھیل گئی اور حکام کے ساتھ لوگوں کا ایک ہجوم غار پہنچ گیا۔ اب جو اصحاب کہف خبر دار ہوئے کہ وہ دوسو برس بعد سو کر اٹھے ہیں تو وہ اپنے عیسائی بھائیوں کو سلام کر کے لیٹ گئے اور ان کی روح پرواز کر گئی۔