اس رکوع کو چھاپیں

سورة الکھف حاشیہ نمبر۲۰

 اس سے مراد رومی سلطنت کے ارباب اقتدار اور مسیحی کلیسا کے مذہبی پیشوا ہیں جن کے مقابلے میں صالح العقیدہ عیسائیوں کی بات نہ چلتی تھی۔ پانچویں صدی کے وسط تک پہنچتے پہنچتے عام عیسائیوں میں اور خصوصاً رومن کیتھولک کلیسا میں شرک اور اولیاء پرستی اور قبر پرستی کا پورا زور ہو چکا تھا ، بزرگوں کے آستانے پوجے جا رہے تھے ، اور مسیح، مریم اور حواریوں کے مجسمے گرجوں میں رکھے جا رہے تھے۔ اصحاب کہف کے بعث سے چند ہی سال پہلے ۴۳۱ ء میں پوری عیسائی دنیا کے مذہبی پیشواؤں کی ایک کونسل اسی افسس کے مقام پر منعقد ہو چکی تھی جس میں مسیح علیہ السلام کی الوہیت اور حضرت مریمؑ کے ’’ مادر خدا ‘‘ ہونے کا عقیدہ چرچ کا سرکاری عقیدہ قرار پایا تھا۔ اس تاریخ کو نگاہ میں رکھنے سے صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ اَلَّذِیْنَ غَلَبُوْ اعَلٰٓی اَمْرِھِمْ سے مراد وہ لوگ ہیں جو سچے پیروان مسیح کے مقابلے میں اس وقت عیسائی عوام کے رہنما اور سربراہ کار بنے ہوئے تھے اور مذہبی و سیاسی امور کی باگیں جن کے ہاتھوں میں تھیں۔ یہی لوگ دراصل شرک کے علم بردار تھے اور انہوں نے ہی فیصلہ کیا کہ اصحاب کہف کا مقبرہ بنا کر اس کو عبادت گاہ بنایا جائے۔