اس رکوع کو چھاپیں

سورة الکھف حاشیہ نمبر۲۵

 اس فقرے کا تعلق ہمارے نزدیک جملۂ معترضہ سے پہلے کے فقرے کے ساتھ ہے۔ یعنی سلسلۂ عبارت یوں ہے کہ ’’ کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور بعض لوگ اس مدت کے شمار میں نو سال اور بڑھ گئے ہیں ‘‘۔ اس عبارت میں ۳ سو اور نو سال کی تعداد جو بیان کی گئی ہے ہمارے خیال میں یہ دراصل لوگوں کے قول کی حکایت ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کا اپنا قول۔ اور اس پر دلیل یہ ہے کہ بعد کے فقرے میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہا ہے کہ تم کہو، اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت رہے۔اگر ۳۰۹ کی تعداد اللہ نے خود بیان فرمائی ہوتی ، تو اس کے بعد یہ فقرہ ارشاد فرمانے کے کوئی معنی نہ تھے۔ اسی دلیل کی بنا پر حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے بھی یہی تاویل اختیار فرمائی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا قول نہیں ہے بلکہ لوگوں کے قول کی حکایت ہے۔