اس رکوع کو چھاپیں

سورة الکھف حاشیہ نمبر۳۹

 اگر چہ اس شخص نے خدا کی ہستی سے انکار نہیں کیا تھا، بلکہ وَلَئِنْ رُّ دِدْتُّ اِلٰی رِبِّیْ کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خدا کے وجود کا قائل تھا، لیکن اس کے باوجود اس کے ہمسائے نے اسے کفر باللہ کا مجرم قرار دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کفر باللہ محض ہستی باری کے انکار ہی کا نام نہیں ہے بلکہ تکبُّر اور فخر و غرور اور انکار آخرت بھی اللہ سے کفر ہی ہے۔ جس نے یہ سمجھا کہ نو میں ہی میں ہوں ، میری دولت اور شان و شوکت کسی کا عطیہ نہیں بلکہ میری قوت و ابلیت کا نتیجہ ہے ، اور میری دولت لازوال ہے ، کوئی اس کو مجھ سے چھیننے والا نہیں ، اور کسی کے سامنے مجھے حساب دینا نہیں ، وہ اگر خدا کو مانتا بھی ہے تو محض ایک وجود کی حیثیت سے مانتا ہے ، اپنے مالک اور آقا اور فرماں روا کی حیثیت سے نہیں مانتا۔ حالانکہ ایمان باللہ اِسی حیثیت سے خدا کو ماننا ہے نہ کہ محض ایک موجود ہستی کی حیثیت سے۔