اس رکوع کو چھاپیں

سورة مریم حاشیہ نمبر۲١

“یہ ہے وہ”نشانی“ جو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی ذات میں بنی اسرائیل کے سامنے پیش کی گئی ۔ اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو ان کی مسلسل بدکرداریوں پر عبرتناک سزا دینے سے پہلے ان پر حجت تمام کرنا چاہتا تھا۔اس کے لیے اس نے یہ تدبیر فرمائی کہ بنی ہارون کی ایک ایسی زاہدہ و عابدہ لڑکی کو جو بیت المقدس میں معتکف اور حضرت زکریّا کے زیرِ تربیت تھی، دوشیزگی کی حالت میں حاملہ کر دیا تاکہ جب وہ بچہ لیے ہوئے آئے تو ساری قوم میں ہیجان  برپا ہو جائے اور لوگوں کی توجہات یکلخت اس پر مرکوز ہو جائیں۔ پھر اس تدبیر کے نتیجے میں جب ایک ہجوم حضرت مریم پر ٹوٹ پڑا تو اللہ تعالیٰ نے اس نوزائیدہ بچے سے کلام کرایا تاکہ جب یہی بچہ بڑا ہو کر نبوت کے منصب پر سرفراز ہو تو قوم میں ہزاروں آدمی اس امر کی شہادت دینے والے موجود رہیں کہ اس کی شخصیت میں وہ اللہ تعالیٰ کا ایک حیرت انگیز معجزہ دیکھ چکے ہیں۔ اس پر بھی جب یہ قوم اس کی نبوت کا انکار کر ے اور  اس کی پیروی قبول کرنے کے بجائے اسے مجرم بنا کر صلیب پر چڑھانے کی کوشش کرے تو پھر اس کو ایسی عبرتناک سزا دی جائے جو دنیا میں کسی قوم کو نہیں دی گئی ۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جدل اوّل ، آلِ عمران ، حاشیہ نمبر ۴۴، ۵۳۔ ۱، نساء حاشیہ نمبر ۲۱۲، ۲۱۳ ۔ جلد ِ سوم، الانبیاء ، حاشیہ نمبر ۸۸ – ۸۹ – ۹۰۔ المومنون، حاشیہ نمبر ۴۳)۔