اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر١۸(الف)۔

                معلوم ہوتا ہے کہ یہ اُس وقت کی بات ہے جب حضرت موسیٰ ؑ مصر پہنچ گئے اور حضرت ہارون ؑ عملاً ان کے شریک کار ہو گئے۔ اس وقت فرعون کے پاس جانے سے پہلے دونوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور یہ گزارش کی ہو گی۔