اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۳۷

یعنی اُن لوگوں کا دار و مدار دو باتوں پر تھا۔ ایک یہ کہ اگر جادوگر بھی موسیٰ کی طرح لاٹھیوں سے سانپ بنا کر دکھا دیں گے تو موسیٰ کا جادوگر ہونا مجمع عام میں ثابت ہو جائے گا۔ دوسرے یہ کہ وہ تعصبات کی آگ بھڑکا کر حکمران طبقے کو اندھا جوش دلانا چاہتے تھے اور یہ خوف انہیں دلا رہے تھے کہ موسیٰ کا غالب آجانا تمہارے ہاتھوں سے ملک نِکل جانے اور تمہارے مثالی (Ideal ) طریقِ زندگی کے ختم ہو جانے کا ہم معنی ہے۔ وہ ملک کے با اثر طبقے کو ڈرا رہے تھے کہ اگر موسیٰ کے ہاتھ اقتدار آگیا تو یہ تمہاری ثقافت ، اور یہ تمہارے آرٹ، اور یہ تمہارا  حسین و جمیل تمدّن، اور یہ تمہاری تفریحات، اور یہ تمہاری خواتین کی آزادیاں(جن کے شاندار نمونے حضرت یوسف کے زمانے کی خواتین پیش کر چکی تھیں) غرض وہ سب کچھ جس کے بغیر زندگی کا کوئی مزہ نہیں، غارت ہو کر رہ جائے گا۔ اس کے بعد تو نری ”ملّائیت“ کا دور دورہ  ہوگا جسے برداشت کرنے سے مرجانا بہتر ہے۔