اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۸۷

یعنی وہاں فیصلہ ہر انسان کے اوصاف (Merits ) کی بنیاد پر ہو گا۔ جو شخص کسی ظلم کا بارِ گناہ اُٹھائے ہوئے آئے گا  ، خواہ اس نے ظلم اپنے خدا کے حقوق پر کیا ہو، یا خلقِ خدا کے حقوق پر ، یا خود اپنے نفس پر ، بہرحال یہ چیز اسے کامیابی کا منہ نہ دیکھنے دے گی۔ دوسری طرف جو لوگ ایمان اور عملِ صالح (محض عمل ِ صالح نہیں بلکہ ایمان کے ساتھ عملِ صالح، اور محض ایمان بھی نہیں بلکہ عملِ صالح کے ساتھ ایمان) لیے ہوئے آئیں گے ، اُن کے لیے وہاں نہ تو  اس امر کا کوئی  اندیشہ ہے کہ ان پر ظلم ہو گا، یونی خواہ مخواہ بے قصُور  ان کو سزا دی جائے گی، اور نہ اسی امر کا کوئی خطرہ ہے کہ ان کے کیے کرائے پر پانی پھیر دیا جائے گا اور ان کے جائز حقوق مار کھائے جائیں گے۔