اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۹۵

یہاں وہ اصل حکم بیان نہیں کیا گیا ہے جو آدم علیہ السلام  کو دیا گیا تھا ، یعنی یہ کہ ”اِس خاص درخت کا پھل نہ کھانا“۔  وہ حکم دوسرے مقامات پر قرآن مجید  میں بیان ہو چکا ہے۔ اس مقام پر چونکہ بتانے کی اصل چیز صرف یہ ہے کہ انسان کس طرح اللہ تعالیٰ کی پیشگی تنبیہ اور فہمائش کے باوجود اپنے جانے بوجھے دشمن کے اغوا سے متاثر ہوجاتا ہے ، اور کسی طرح اس کی یہی کمزوری اس سے وہ کام کرا لیتی ہے جو اس کے اپنے مفاد کے خلاف  ہوتا ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اصل حکم کا ذکر کرنے کے بجائے یہاں اُس فہمائش کا ذکر کیا ہے جو اس حکم کے ساتھ حضرت آدم کو کی گئی تھی۔