اس رکوع کو چھاپیں

سورة طٰہٰ حاشیہ نمبر۹٦

دشمنی کا مظاہرہ اُسی وقت ہو چکا تھا۔ آدم اور حوا علیہما السّلام نے خود دیکھ چکے تھے کہ ابلیس نے ان کو سجدہ کرنے سے انکار کیا ہے اور صاف صاف  یہ کہہ کر کیا ہے کہ  اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ ط خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ،”میں اس سے بہتر ہوں ، تُو نےمجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے“(اعراف ۔ آیت ۱۲۔ ص۔ آیت ۷۶)۔  اَرَ اَیْتَکَ ھٰذَا الَّذِیْ کَرَّ مْتَ عَلَیَّ، ”ذرا دیکھ تو سہی، یہ ہے وہ ہستی جس کو تُو نے مجھ پر فضیلت دی ہے“۔ ءَ اَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًا،” اب کیا میں اسے سجدہ کروں جس کو تُو نے مٹی سے بنایا ہے؟“ (بنی اسرائیل ۔ آیات ۶۱ – ۶۲) ۔ پھر اتنے ہی پر اس نے اکتفا نہ کیا کہ کھلم کھلا اپنے حسد کا اظہار کر دیا، بلکہ اللہ تعالیٰ سے اس نے مہلت بھی مانگی کہ مجھے اپنی فضیلت اور اس کی نااہلی ثابت کرنے کا موقع دیجیے، میں اِسے بہکا کر آپ کو دکھادوں گا کہ کیسا ہے یہ آپ کا خلیفہ۔ اعراف، حِجر اور بنی اسرائیل میں اس کا یہ چیلنج گزر چکا ہے اور آگے سورۂ ص میں بھی آرہا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے جب یہ فرمایا کہ یہ تمہارا  دشمن ہے، تو یہ محض ایک امر غیب کی اطلاع نہ تھی ، بلکہ ایک ایسی چیز تھی جسے عین برسر موقع دونوں میاں بیوی اپنی آنکھوں دیکھ چکے اور اپنے کانوں سُن چکے تھے۔