اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر١۸

یہاں سے توحید کے اثبات اور شرک کے ابطال پر گفتگو شروع ہوتی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکینِ مکہ کے درمیان اصل بنائے نزاع تھی۔ اب مشرکین کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ کائنات کا یہ نظام جس میں تم جی رہے ہو (جس کے متعلق ابھی یہ بتایا جاچکا ہے کہ یہ کسی کھلنڈرے کا کھلونا نہیں ہے ، جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ اور با مقصد اور مبی بر حقیقت نظام ہے ، اور جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ اس میں باطل ہمیشہ حقیقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جاتا ہے) اِس کی حقیقت یہ ہے کہ اس پورے نظام کا خالق، مالک، حاکم اور ربّ صرف ایک خدا ہے، اور اس حقیقت کے مقابلے میں باطل یہ ہے کہ اسے بہت سے خداؤں کی مشترک سلطنت سمجھا جائے ، یا یہ خیال کیا جائے کہ ایک بڑے خدا کی خدائی میں دوسرے چھوٹے چھوٹے خداؤں کا بھی کچھ دخل ہے۔