اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۲۸

اصل میں لفظ”رتق“ اور ”فتق“ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ رَتق کے معنی ہیں یکجا ہونا، اکٹھا ہونا، ایک دوسرے سے جُڑا ہوا ہونا، متصل اور متلاصق ہونا۔ اور فتق کے معنی پھاڑنے اور جدا کرنے کے ہیں۔ بظاہر ان الفاظ سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ کائنات کی ابتدائی شکل ایک تودے (Mass ) کی سی تھی ، بعد میں اُس کے الگ الگ حصوں میں تقسیم کر کے زمین اور دوسرے اَجرامِ فلکی جدا جدا دنیاؤں کی شکل میں بنائے گئے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم،  حٰمٓ السجدہ ، حاشیہ نمبر ۱۳ – ۱۴ – ۱۵)۔