اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۴۸

تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم، الاعراف ،حاشیہ نمبر ۸ – ۹۔ ہمارے لیے یہ سمجھنا مشکل  ہےکہ اس ترازو کی نوعیت کیا ہو گی۔ بہر حال وہ کوئی ایسی چیز ہو گی جو مادّی چیزوں کو تولنے کے بجائے انسان کے اخلاقی اوصاف و اعمال اور اس کی نیکی و بدی کو تولے گی اور ٹھیک ٹھیک وزن کر کے بتا دے گی کہ اخلاقی حیثیت سے کس شخص کا کیا پایہ ہے۔ نیک ہے تو کتنا نیک ہے اور بد ہے تو کتنا بد۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہماری زبان  کے دوسرے الفاظ کو چھوڑ کر ”ترازو“ کا لفظ یا تو اس وجہ سے انتخاب  فرمایا ہے کہ اس کی نوعیت ترازو سے اشبہ ہو گی ، یا اس انتخاب کا مقصد یہ تصوّر دلانا ہے کہ جس طرح ایک ترازو کے پلڑے دو چیزوں کے وزن کا فرق ٹھیک ٹھیک بتا دیتے ہیں ، اسی طرح ہماری میزان عدل بھی ہر انسان کے کارنامۂ زندگی کو جانچ کر بے کم و کاست بتا دے گی کہ اس میں نیکی کا پہلو غالب ہے یا بدی کا۔