اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۷١

مَعَ دَاؤدَ   کے الفاظ ہیں،  لِدَاؤدَ   کے الفاظ نہیں ہیں، یعنی” داؤد علیہ السّلام کے لیے“ نہیں بلکہ”ان کے ساتھ“ پہاڑ اور پرندے مسخر کیے گئے تھے ، اور اس تسخیر کا حاصل یہ تھا کہ وہ بھی حضرت ممدُوح کے ساتھ اللہ کی تسبیح کرتے تھے۔ یہی بات سورہ ص میں بیان کی گئی ہے ۔  اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَہٗ یُسَبِّحْنَ بِا لْعَشِیِّ وَالْاِشْرَاقِ o   وَاطَّیْرَ مَحْشُوْرَۃً کُلٌّ لَّہٗ اَوَّابٌ ”ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو مسخر کر دیا تھا کہ صبح و شام تسبیح کرتے تھے، اور پرندے بھی مسخر کر دیے تھے جو اکٹھے ہوجاتے تھے، سب اس کی تسبیح کو دوہراتے “۔ سورۂ سبا میں اس کی مزید وضاحت یہ ملتی ہے  یَا جِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَہٗ وَالطَّیْرَ  ”پہاڑوں کو ہم نے حکم دیا کہ اس کے ساتھ تسبیح دُہراؤ اور یہی حکم پرندوں کو دیا“۔ اِن ارشادات سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت داؤد جب اللہ کی حمد و ثنا کے گیت گاتے تھے تو ان کی بلند اور سریلی آواز سے پہاڑ گونج اُٹھتے تھے، پرندے ٹھیر جاتے تھے اور ایک سماں بندھ جاتا تھا ۔ اس معنی  کی تائید اُس حدیث سے ہوتی ہے جس میں ذکر آیا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ، جو غیر معمولی طور پر خوش آواز بزرگ تھے ، قرآن کی تلاوت کر رہے تھے ۔ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے  تو اُن کی آواز سُن کر کھڑے ہو گئے اور دیر تک سُنتے رہے۔ جب وہ ختم کر چکے تو آپ ؐ نے فرمایا   لقد اوتی مزمارًا من مزا میر اٰل داؤد،  یعنی اس شخص کو داؤد کی خوش آوازی کا ایک حصّہ ملا ہے۔