اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۹۲

اس آیت کے تین مطلب ہیں:
ایک یہ کہ جس قوم پر ایک مرتبہ عذابِ الہٰی نازل ہو چکا ہو وہ پھر کبھی نہیں اُٹھ سکتی۔ اس کی نشأۃ ثانیہ اور اس کی حیاتِ نَو ممکن نہیں ہے۔
دوسرے یہ کہ ہلاک ہو جانے کے بعد پھر اِس دنیا میں اُس کا پلٹنا اور اسے دوبارہ امتحان کا موقع ملنا غیر ممکن ہے۔ پھر تو اللہ کی عدالت ہی میں اُس کی پیشی ہو گی۔
تیسرے یہ ہے جس قوم کی بدکاریاں اور زیادتیاں اور ہدایت ِ حق سے پیہم روگردانیاں اس حد تک بہنچ جاتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی ہلاکت کا فیصلہ ہو جاتا ہے، اُسے پھر رجوع اور توبہ و انابت کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اُس کے لیے پھر یہ ممکن نہیں رہتا کہ ضلالت سے ہدایت کی طرف پلٹ سکے۔