اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانبیاء حاشیہ نمبر۹۵

روایات میں آیا ہے کہ  اس آیت پر عبداللہ بن الزَّ بَعری نے اعتراض کیا کہ اس طرح تو صرف ہمارے ہی معبود نہیں، مسیح اور عُزیر اور ملائکہ بھی جہنم میں جائیں گے، کیونکہ دنیا میں ان کی بھی عبادت کی جاتی ہے ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نعم ، کل من احبّ ان یعبد من دون اللہ فھو مع من عبدہٗ ،  ”ہاں ، ہر وہ شخص جس نے پسند کیا کہ اللہ کے بجائے اُس کی بندگی کی جائے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جنہوں نے اس کی بندگی کی “۔ اس سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے خلقِ خدا کو خدا پرستی کی تعلیم دی تھی اور لوگ انہی کو معبود بنا بیٹھے ، یا جو غریب اِس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ دنیا میں ان کی بندگی کی جا رہی ہے اور اس فعل میں ان کی خواہش اور مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے، ان کے جہنم میں جانے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ وہ اس شرک کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ البتہ جنہوں نے خود معبود بننے کی کوشش کی اور جن کا خلق خدا کے اِس شرک میں واقعی دخل ہے وہ سب اپنے عابدوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔ اِسی طرح وہ لوگ بھی جہنم میں جائیں گے جنہوں نے اپنی اغراض کے لیے غیر اللہ کو معبود بنوایا، کیونکہ اس صورت میں مشرکین کے اصلی  معبود ہی قرار پائیں گے نہ کہ وہ جن کو اِن اَشرار نے بظاہر معبود بنوایا تھا ۔ شیطان  بھی اسی ذیل میں آتا ہے، کیونکہ اُس کی تحریک پر جن ہستیوں کو معبود بنایا جاتا ہے، اصل معبود  وہ نہیں بلکہ خود شیطان ہوتا ہے جس کے امر کی اطاعت میں یہ فعل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پتھر اور لکڑی کے بُتوں اور دوسرے سامانِ پرستش کو بھی مشرکین کے ساتھ جہنم میں داخل کیا جائے گا تاکہ وہ ان پر آتشِ جہنم کے اور زیادہ بھڑکنے کا سبب بنیں اور یہ دیکھ کر انہیں مزید تکلیف ہو کہ جن سے  وہ شفاعت کی اُمیدیں لگائے بیٹھے تھے وہ اُن پر اُلٹے عذاب کی شدّت کے موجب بنے ہوئے ہیں۔

                 ( ابنِ ہشام- جلد دوم-صفحہ ۱۶۵، طبع جدید)