اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١١١

”لطیف“ ہے ، یعنی غیر محسوس طریقوں سے اپنے ارادے پورے کرنے والا ہے۔ اس کی تدبیریں ایسی ہوتی ہیں کہ لوگ اُن کے آغاز میں کبھی اُن کے انجام کا تصوّر تک نہیں کر سکتے۔ لاکھوں بچے دنیا میں پیدا ہوتے ہیں، کون جان سکتا ہے کہ ان میں سے کون ابراہیم ہے جو تین چوتھائی دنیا کا روحانی پیشوا ہو گا اور کون چنگیز ہے جو ایشیا اور یورپ کو تہ و بالا کر ڈالے گا۔ خوردبین جب ایجاد ہوئی تھی اس وقت کون تصور کر سکتا تھا کہ یہ ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم تک نوبت پہنچائے گی۔  کولمبس جب سفر کو نکل رہا تھا تو کسے معلوم تھا کہ یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی بنا ڈالی جا رہی ہے۔ غرض خدا کے منصوبے ایسے ایسے دقیق اور ناقابلِ ادراک طریقوں سے پورے ہوتے ہیں کہ جب تک وہ تکمیل کو نہ پہنچ جائیں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ یہ کس چیز کے لیے کام ہو رہا ہے۔
”خیبر“ ہے ، یعنی وہ اپنی دنیا کے حالات، مصالح اور ضروریات سے باخبر ہے، اور جانتا ہے کہ اپنی خدائی کا کام کس  طرح کرے۔