اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر١١٦

یہاں مَنْسَک کا لفظ قربانی کے معنی میں نہیں بلکہ پورے نظامِ عبادت کےمعنی میں ہے۔ اس سے پہلے اسی لفظ کا ترجمہ”قربانی کا قاعدہ“ کیا گیا تھا، کیونکہ وہاں بعد کا فقرہ”تاکہ لوگ اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں“ اس کے وسیع معانی میں سے صرف قربانی مراد ہونے کی تصریح کر رہا تھا۔ لیکن یہاں اسے محض ”قربانی“ کے معنی میں لینے کی کو ئی وجہ نہیں  ہے۔ بلکہ عبادت کو بھی اگر”پرستش“ کے بجائے”بندگی“ کے وسیع تر مفہوم میں لیا جائے تو مدعا سے قریب تر ہو گا۔  اس طرح منسک (طریقِ زندگی) کے وہی معنی ہوجائیں گے جو شریعت اور منہاج کے معنی ہیں، اور یہ اسی مضمون کا اعادہ ہو گا جو سورۂ مائدہ میں فرمایا گیا ہے کہ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْ عَتً وَّمِنْھَاجًا،  ”ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور ایک راہِ عمل مقرر کی“ (آیت ۴۸)۔