اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۳۳

مطلب یہ ہے کہ اگرچہ ان مختلف گروہوں کے جھگڑے کا فیصلہ تو قیامت ہی کے روز چکایا جائے گا، لیکن کوئی آنکھیں رکھتا ہو تو وہ آج بھی دیکھ سکتا ہے کہ حق پر کون ہے اور آخری فیصلہ کس کے حق میں ہونا چاہیے۔ پوری کائنات کا نظام اس بات پر شاہد ہے کہ  زمین سے آسمانوں تک ایک ہی خدا کی خدائی پورے زور اور پوری ہمہ گیری کے ساتھ چل رہی ہے۔ زمین کے ایک ذرے سے لےکر آسمان کے بڑے بڑے سیّاروں تک سب ایک قانون میں جکڑے ہوئے ہیں جس سے بال برابر بھی جنبش کرنے کا کسی  کو یارا نہیں ہے ۔ مومن تو خیر دل سے اس کے آگے سر جھکاتا ہے ، مگر وہ دہریہ جو اس کے وجود تک کا انکار کررہا ہے اور وہ مشرک جو ایک ایک بے اختیار ہستی کے آگے جھک رہا ہے وہ بھی اُس کی اطاعت پر اُسی طرح مجبور ہے جس طرح ہوا اور پانی ۔ کسی فرشتے ،کسی جن، کسی نبی اور ولی ، اور کسی دیوی یا دیوتا کے پاس خدائی کی صفات اور اختیارات کا ادنیٰ شائبہ تک نہیں ہے کہ اس کو الوہیت اور معبودیت کا مقام دیا جا سکے ، یا خداوند ِ عالم کا ہم جنس یا مثیل ٹھیرایا جا سکے۔ کسی قانون ِ بے حاکم اور فطرتِ بے صانع اور نظامِ بے ناظم کے لیے یہ ممکن  ہی نہیں ہے کہ اتنی بڑی کائنات کو وجود میں لا سکے اور باقاعدگی کے ساتھ خود ہی چلاتا رہے او ر قدرت و حکمت کے وہ حیرت انگیز کرشمے دکھا سکے جو اس کائنات کے گوشے گوشے میں ہر طرف نظر آرہے ہیں۔ کائنات کی یہ کھلی کتاب سامنے ہوتے ہوئے بھی جو شخص انبیاء کی بات نہیں مانتا اور مختلف خود ساختہ عقیدے اختیار کر کے خدا کے بارے میں جھگڑتا ہے اس کا برسر ِ باطل ہونا آج بھی اسی طرح ثابت ہے جس طرح قیامت کے روز ثابت ہو گا۔